Thursday, 23 November 2017

Mehman





مہمان چار دن کے اور گھر سمجھ لیا ہے
ہم نے سراب کو ہی منظر سمجھ لیا ہے
کتنوں نے کر لیا ہے دنیا کو اب مسخر
خود کو سکندروں سے برتر سمجھ لیا ہے
اچھا ہے کیا برا کیا، اس بات سے غرض کیا
بس ذات ہی کو اپنی محور سمجھ لیا ہے
بھولے کتاب کو ہم، پیغام سارا بھولے
بھٹکے مسافروں کو رہبر سمجھ لیا ہے
ہوتے سبق نہیں جو اب یاد اس جہاں کو
ان کو نصاب سے ہی باہر سمجھ لیا ہے
تہذیب اپنی کھوئی، کھو بیٹھے علم سارا
رنگینئی جہاں کو زیور سمجھ لیا ہے
خود نقص سے مبرا، خود عیب سے ہیں عاری
اور سب کو راستے کا پتھر سمجھ لیا ہے
سمجھے گا خاک کوئی اب راز اس جہاں کے
قطرے نے خود کو ابرک ساگر سمجھ لیا ہے

No comments:

Post a Comment

Tehzeeb ki lashh

Asalam o ealekum , Kuch din pehly hamari gerat kachray k dheer par pari mili thi or ab tehzeeb ki lashh ek car sy baramad hoi hay , Se...