Tuesday, 2 January 2018

جرمنی میں سوشل میڈیا سائٹس پر نفرت آمیز مواد کے خلاف قانو....

1 جنوری 2018
سوشل میڈیا پر پوسٹ ہونے والے نفرت آمیز مواد کے خلاف بنائے گئے اس قانون کے زد میں فیس بک بھی آ رہی ہے
جرمنی میں ایک ایسا قانون لاگو کیا جا رہا ہے جس کے تحت سوشل میڈیا کی سائٹس سے مطالبہ کیا جائے گا کہ وہ فوری طور پر اپنی سائٹس سے نفرت آمیز مواد، چھوٹی خبریں اور غیر قانونی مواد ہٹا دیں۔
وہ سائٹس جو ’ظاہری طور پر غیر قانونی‘ پوسٹس کو نہیں ہٹائیں گی انھیں پانچ کروڑ 
یورورو تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔

ہمیں کچن میں لے جاکر وہاں یہ شرمناک ترین کام کیا جاتا ہے‘ مدرسے میں پڑھنے والی لڑکیوں نے خط لکھ دیا، ایسا انکشاف کردیا کہ پولیس والے بھی تصور نہ کرسکتے تھے

اس قانون کے مطابق ان نیٹ ورکس کو پہلے بتایا جائے گا کہ وہ غیر قانونی مواد دکھا رہے ہیں اور اس کے بعد ان کے پاس 24 گھنٹے ہوں گے کہ وہ اسے اتار دیں۔
وہ سوشل نیٹ ورکس اور میڈیا سائٹس جن کے ممبر 20 لاکھ سے زیادہ ہیں اس قانون کی زد میں آئیں گے۔
فیس بک، ٹوئٹر اور یو ٹیوب اس قانون کی بنیادی توجہ کا مرکز رہیں گے لیکن ممکن ہے کہ اس کا ادراک ریڈیٹ، ٹمبلر اور روسی سوشل نیٹ ورک ’وی کے‘ پر بھی ہو۔ دوسری سائٹس جیسا کہ ویمیو اور فلکر بھی اس کی زد میں آ سکتے ہیں۔
ٹوئٹر نے حال ہی میں اس حوالے سے اپنی گائڈ لائنز بدلیں ہیں
’نیٹز ڈی جی‘ قانون جون 2017 میں پاس کیا گیا تھا اور گذشتہ سال اکتوبر میں اس پر عمل درآمد شروع ہوا۔
سوشل نیٹ ورکس کو 2017 کے آخر تک کا وقت دیا گیا تھا کہ وہ نیٹز ڈی جی کے لیے اپنے آپ کو تیار کر لیں۔
اطلاعات کے مطابق فیس بک نے جرمنی میں کئی سو افراد کو ملازمت دی ہے کہ وہ اس مواد کی نشاندہی کر سکیں جو نیٹز ڈی جی کی خلاف ورزی کرتا ہے اور اس بات کو بھی اچھی طرح مانیٹر کر سکیں کہ لوگ کیا پوسٹ کر رہے ہیں۔
تاہم جرمنی میں اس قانون کو ایک متنازع حیثیت بھی حاصل ہو گئی ہے۔ کچھ کا خیال ہے کہ اس سے نادانستہ طور پر سینسرشپ یا اظہارِ رائے پر پابندی کو فروغ ملے گا

No comments:

Post a Comment

Tehzeeb ki lashh

Asalam o ealekum , Kuch din pehly hamari gerat kachray k dheer par pari mili thi or ab tehzeeb ki lashh ek car sy baramad hoi hay , Se...