کناروں نے کنارا کر لیا ہے
کناروں نے کنارا کر لیا ہے
سو طوفاں کو سہارا کر لیا ہے
سو طوفاں کو سہارا کر لیا ہے
نہیں جس راہ پر منزل ہماری
وہی رستہ دوبارا کر لیا ہے
وہی رستہ دوبارا کر لیا ہے
یہ آنکھیں اور نہ کچھ دیکھتی اب
نہ جانے کیا نظارہ کر لیا ہے
نہ جانے کیا نظارہ کر لیا ہے
کسی مہتاب کی قربت کی خاطر
ہر اک آنسو ستارا کر لیا ہے
ہر اک آنسو ستارا کر لیا ہے
تمہی سے تھی چھپانی دل کی حالت
تمہی کو خود اشارا کر لیا ہے
تمہی کو خود اشارا کر لیا ہے
جو ہم نکلے ہیں تیری گفتگو سے
کوئی کیا اور پیارا کر لیا ہے
کوئی کیا اور پیارا کر لیا ہے
دیا تھا دل تمہیں سنبھالنے کو
مگر تم نے اجارا کر لیا ہے
مگر تم نے اجارا کر لیا ہے
تھا کتنا شوق ہم کو زندگی کا
جو تیرے بن گزارا کر لیا ہے
جو تیرے بن گزارا کر لیا ہے
ہے آیا وقت یہ دنیا پہ کیسا
کہ ہم جیسا گوارا کر لیا ہے
کہ ہم جیسا گوارا کر لیا ہے
ابھی باقی ہے بدلہ زندگی سے
یوں سمجھو بس ادھارا کر لیا ہے
یوں سمجھو بس ادھارا کر لیا ہے
محبت وار کاری ، جانتے سب
سو اس کو سب نے چارا کر لیا ہے
سو اس کو سب نے چارا کر لیا ہے
تجھے اب کون سمجھائے گا ابرک
جتن ہم نے تو سارا کر لیا ہے
جتن ہم نے تو سارا کر لیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اتباف ابرک
No comments:
Post a Comment