Monday, 25 December 2017

پیسہ بن جائے جب زباں صاحب

پیسہ بن جائے جب زباں صاحب
کس کو سچا کہیں وہاں صاحب

یہ غلامی ہے ناخداؤں کی
سوچ اپنی ہے اب کہاں صاحب

کس کی پھر سچ تلک رسائی ہو
جھوٹ پڑتا ہے درمیاں صاحب

چاہے عالم ، بزرگ ، ملا ہو
سب کے ہیں نو رتن بیاں صاحب

کون میرے جہان کی سوچے
اپنا اپنا ہے اب جہاں صاحب

ایک بس میرا گھر بچا لینا
پھونکئے اور سب مکاں صاحب

اب قلم ہو ، زبان ہو ، دل ہو
ان سے اٹھتا ہے بس دھواں صاحب

سب حقیقت سے منہ چھپاتے ہیں
یہاں  بِکتے  ہیں بس گماں صاحب

جھوٹ در جھوٹ جھوٹ ہے سارا
سچ ہے نا پید اب یہاں صاحب

مانا شیطاں زمیں پہ حاوی ہے
کاہے چپ ہے یہ آسماں صاحب

کیسے بولوں یہاں میں سچ ابرک
لوگ کہتے ہیں بد زباں صاحب

No comments:

Post a Comment

Tehzeeb ki lashh

Asalam o ealekum , Kuch din pehly hamari gerat kachray k dheer par pari mili thi or ab tehzeeb ki lashh ek car sy baramad hoi hay , Se...