(شک)
فاطمہ عمران
لاہور، پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"یہ تم باہر اتنی دیر سے دودھ والے کے ساتھ کیا بات کر رہی تھیں؟"
"افوہ¡ کچھ نہیں بھئی۔ پیسے مانگ رہا تھا بچارہ۔۔کہہ رہا تھا ضرورت ہے دے دیں۔ پانچ تاریخ ہونے کو آئی ہے۔ میں نے کہہ دیا ہے کل لے لینا"
"بچارہ ہ ہ ہ "عظیم نے ہ پر زور دے کر بچارہ کو کافی لمبا کھینچا۔ ۔
"میں تو تمہیں کبھی بچارہ نہیں لگا؟ بڑا ترس آ رہا ہے تمہیں پرائے مرد پر "
"کیا ہو گیا ہے آپکو۔ شک آپکو اتنی نچلی سطح پر لے آیا ہے کہ اب آپ دودھ والے سے اپنا موازنہ کر رہے ہیں۔"
"اچھی طرح سے جانتا ہوں میں تم عورتوں کو۔ ۔ "
عظیم اور ندرت میں ایسے جھگڑے تقریبا روز کا معمول تھے۔
ایک دن فون کی گھنٹی بجی۔
"ہیلو"
"جی اسلام علیکم"
"کون صاحب ہیں۔اور کیا بات کرنی ہے؟"
"جی میں فیشن ہاوس سے نوید بات کر رہا ہوں۔ندرت صاحبہ سے بات کروا دیجیے"
ندرت کو ریسیور پکڑا کر عظیم نے اسے خشمگیں نظروں سے گھورتے ہوئے دوسرے کمرے میں جا کر ایکسٹینشن اٹھا لی۔
"جی میڈم میں نوید بات کر رہا ہوں۔کچھ کپڑے لے کر آپ نے فارم بھرا تھا۔مبارک ہو آپ قرعہ اندازی میں ایک سوٹ فری جیت گئی ہیں۔آپ خود آ کر ہماری دکان سے لے لیجیے یا آپ کے پتے پر بھجوا دیا جائے گا"
"نہیں شکریہ میرے شوہر آ کر لے جائیں گے۔خدا حافظ"
فون بند کرنے کی دیر تھی کہ عظیم کھا جانے والے انداز میں بولا" تم جان بوجھ کر آوارہ آدمیوں کر نمبر دے آتی ہو تا کہ میرے پیچھے گھنٹوں ان سے گپیں ہانک سکو"
"عظیم کیسی بات کر رہے ہیں آپ۔خدا کا خوف کریں" ندرت روہانسی ہو گئی۔
اگلے ہی دن سو کر اٹھی بھی نہ تھی کہ عظیم نے آواز لگائی
"یہ میسج تمہیں کس نے کیا ہے؟"
"کون سا میسج؟"
"یہ دیکھو فیس بک پر ۔ آپ بے حد خوبصورت ہیں پلیز میری فرینڈ ریکویسٹ ایکسیپٹ کر لیں"
ندرت گرتے گرتے بچی۔ ۔ بس کر دیں عظیم۔ یہ فیس بک کا ادر میسیج والا فولڈر ہے۔جو لوگ نہیں جانتے انکے میسیج یہاں چلے جاتے ہیں۔میں نے تو دیکھا بھی نہیں ابھی تک۔اور آپ اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ میں ایسی حرکت نہیں کرتی۔میرا فیس بک اور ای میل کا پاسورڈ آپ کے پاس ہے۔ میرا موبائل آپکی دسترس میں ہے۔پھر بھی آپکا شک نہیں جاتا۔ پلیز مت گرائیں خود کو اتنا اور میرے دل میں نفرت کا بیج مت بوئیں۔میں آپکے آگے ہاتھ جوڑتی ہوں"
"یہی تو تم چاہتی ہو۔تم عورتوں کی چالاکیاں اور مکاریاں اچھے سے جانتا ہوں۔آوارہ عورت میں تمھاری کوئی چال کامیاب نہیں ہونے دوں گا۔ سوچنا بھی مت کہ تمہیں ایسی من مانیوں کی آزادی ملے گی۔فی الحال مجھے آفس سے دیر ہو رہی ہے۔واپس آ کر تمہیں سیدھا کرتا ہوں"
یہ کہہ کر عظیم غصے سے پھنکارتا ہوا باہر نکل گیا اور ندرت وہیں بیٹھی آنکھوں سے موتی گراتی رہی۔
آفس پہنچ کر عظیم نے اپنی میز سنبھالی اور کمپیوٹر آن کیا۔ ۔ میسینجر پر فورا میسج بلنک ہوا "آئیے آئیے۔جناب کا ہی انتظار ہو رہا تھا۔"
عظیم مسکراتے ہوئے جواب لکھنے ہی والا تھا کہ ساتھ والی میز سے اٹھ کر مس عظمی اک ادا سے پاس آ کر بولیں۔"خیر تو ہے عظیم صاحب آج لیٹ ہو گئے آپ۔آپکو اتنی مسڈ کالز دی میں نے"
عظیم نے یہ سنتے ہی جیب سے کالز دیکھنے کے لیے موبائل نکالا تو مس عظمی بھی قدرے جھک کر موبائل دیکھنے لگیں۔ عظیم نظارے سے لطف اندوز ہو ہی رہا تھا کہ مس عظمی بولیں "ارے یہ کیا عظیم صاحب۔میرا نمبر آپ نے اعظم کے نام سے کیوں سیو کیا ہے؟"
عظیم نے کھسیانا سا ہو کر جواب دیا :" ارے یار تم نہیں جانتی ان بیویوں کو۔جان بوجھ کر کیوں مصیبت گلے سے لگاؤں۔اس نے دیکھ لیا تو خواہ مخواہ شک کرے گی۔"
فاطمہ عمران
لاہور، پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"یہ تم باہر اتنی دیر سے دودھ والے کے ساتھ کیا بات کر رہی تھیں؟"
"افوہ¡ کچھ نہیں بھئی۔ پیسے مانگ رہا تھا بچارہ۔۔کہہ رہا تھا ضرورت ہے دے دیں۔ پانچ تاریخ ہونے کو آئی ہے۔ میں نے کہہ دیا ہے کل لے لینا"
"بچارہ ہ ہ ہ "عظیم نے ہ پر زور دے کر بچارہ کو کافی لمبا کھینچا۔ ۔
"میں تو تمہیں کبھی بچارہ نہیں لگا؟ بڑا ترس آ رہا ہے تمہیں پرائے مرد پر "
"کیا ہو گیا ہے آپکو۔ شک آپکو اتنی نچلی سطح پر لے آیا ہے کہ اب آپ دودھ والے سے اپنا موازنہ کر رہے ہیں۔"
"اچھی طرح سے جانتا ہوں میں تم عورتوں کو۔ ۔ "
عظیم اور ندرت میں ایسے جھگڑے تقریبا روز کا معمول تھے۔
ایک دن فون کی گھنٹی بجی۔
"ہیلو"
"جی اسلام علیکم"
"کون صاحب ہیں۔اور کیا بات کرنی ہے؟"
"جی میں فیشن ہاوس سے نوید بات کر رہا ہوں۔ندرت صاحبہ سے بات کروا دیجیے"
ندرت کو ریسیور پکڑا کر عظیم نے اسے خشمگیں نظروں سے گھورتے ہوئے دوسرے کمرے میں جا کر ایکسٹینشن اٹھا لی۔
"جی میڈم میں نوید بات کر رہا ہوں۔کچھ کپڑے لے کر آپ نے فارم بھرا تھا۔مبارک ہو آپ قرعہ اندازی میں ایک سوٹ فری جیت گئی ہیں۔آپ خود آ کر ہماری دکان سے لے لیجیے یا آپ کے پتے پر بھجوا دیا جائے گا"
"نہیں شکریہ میرے شوہر آ کر لے جائیں گے۔خدا حافظ"
فون بند کرنے کی دیر تھی کہ عظیم کھا جانے والے انداز میں بولا" تم جان بوجھ کر آوارہ آدمیوں کر نمبر دے آتی ہو تا کہ میرے پیچھے گھنٹوں ان سے گپیں ہانک سکو"
"عظیم کیسی بات کر رہے ہیں آپ۔خدا کا خوف کریں" ندرت روہانسی ہو گئی۔
اگلے ہی دن سو کر اٹھی بھی نہ تھی کہ عظیم نے آواز لگائی
"یہ میسج تمہیں کس نے کیا ہے؟"
"کون سا میسج؟"
"یہ دیکھو فیس بک پر ۔ آپ بے حد خوبصورت ہیں پلیز میری فرینڈ ریکویسٹ ایکسیپٹ کر لیں"
ندرت گرتے گرتے بچی۔ ۔ بس کر دیں عظیم۔ یہ فیس بک کا ادر میسیج والا فولڈر ہے۔جو لوگ نہیں جانتے انکے میسیج یہاں چلے جاتے ہیں۔میں نے تو دیکھا بھی نہیں ابھی تک۔اور آپ اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ میں ایسی حرکت نہیں کرتی۔میرا فیس بک اور ای میل کا پاسورڈ آپ کے پاس ہے۔ میرا موبائل آپکی دسترس میں ہے۔پھر بھی آپکا شک نہیں جاتا۔ پلیز مت گرائیں خود کو اتنا اور میرے دل میں نفرت کا بیج مت بوئیں۔میں آپکے آگے ہاتھ جوڑتی ہوں"
"یہی تو تم چاہتی ہو۔تم عورتوں کی چالاکیاں اور مکاریاں اچھے سے جانتا ہوں۔آوارہ عورت میں تمھاری کوئی چال کامیاب نہیں ہونے دوں گا۔ سوچنا بھی مت کہ تمہیں ایسی من مانیوں کی آزادی ملے گی۔فی الحال مجھے آفس سے دیر ہو رہی ہے۔واپس آ کر تمہیں سیدھا کرتا ہوں"
یہ کہہ کر عظیم غصے سے پھنکارتا ہوا باہر نکل گیا اور ندرت وہیں بیٹھی آنکھوں سے موتی گراتی رہی۔
آفس پہنچ کر عظیم نے اپنی میز سنبھالی اور کمپیوٹر آن کیا۔ ۔ میسینجر پر فورا میسج بلنک ہوا "آئیے آئیے۔جناب کا ہی انتظار ہو رہا تھا۔"
عظیم مسکراتے ہوئے جواب لکھنے ہی والا تھا کہ ساتھ والی میز سے اٹھ کر مس عظمی اک ادا سے پاس آ کر بولیں۔"خیر تو ہے عظیم صاحب آج لیٹ ہو گئے آپ۔آپکو اتنی مسڈ کالز دی میں نے"
عظیم نے یہ سنتے ہی جیب سے کالز دیکھنے کے لیے موبائل نکالا تو مس عظمی بھی قدرے جھک کر موبائل دیکھنے لگیں۔ عظیم نظارے سے لطف اندوز ہو ہی رہا تھا کہ مس عظمی بولیں "ارے یہ کیا عظیم صاحب۔میرا نمبر آپ نے اعظم کے نام سے کیوں سیو کیا ہے؟"
عظیم نے کھسیانا سا ہو کر جواب دیا :" ارے یار تم نہیں جانتی ان بیویوں کو۔جان بوجھ کر کیوں مصیبت گلے سے لگاؤں۔اس نے دیکھ لیا تو خواہ مخواہ شک کرے گی۔"
No comments:
Post a Comment