تو محبت نہیں تھا عادت تھاتیری عادت بدل چکا ہوں میں
عادتیں یوں بھی بری ہوتی ہیں
بری عادت بدل چکا ہوں میں
بری عادت بدل چکا ہوں میں
تیری سوچوں میں ڈوبا رہتا تھا
اب وہ سوچیں بدل چکا ہوں میں
اب وہ سوچیں بدل چکا ہوں میں
کبھی آنکھیں جو جینا مرنا تھیں
اب وہ آنکھیں بدل چکا ہوں میں
اب وہ آنکھیں بدل چکا ہوں میں
کبھی تم تھے کہ بس نمایاں تھے
اب وہ محفل بدل چکا ہوں میں
اب وہ محفل بدل چکا ہوں میں
تم مسافر تھے غیر منزل کے
سو وہ رستے بدل چکا ہوں میں
سو وہ رستے بدل چکا ہوں میں
ساتھ رہ کے خوشی جو بھولا تھا
اب میں خوش ہوں بدل چکا ہوں میں
اب میں خوش ہوں بدل چکا ہوں میں
یاد آو ، تو آ نہ پاؤ گے
خود کو اتنا بدل چکا ہوں میں
خود کو اتنا بدل چکا ہوں میں
چاہے اب کوئی بیوفا سمجھے
سب وفائیں بدل چکا ہوں میں
سب وفائیں بدل چکا ہوں میں
اب وہ عادت نہیں محبت ہے
تم سے جس کو بدل چکا ہوں میں
اتباق ابرق
............................................
تم سے جس کو بدل چکا ہوں میں
اتباق ابرق
............................................
No comments:
Post a Comment